پاکستان کا بھارت میں قومی سلامتی کانفرنس برائے افغانستان میں شرکت نہ کر نے فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کا بھارت میں قومی سلامتی کانفرنس برائے افغانستان میں شرکت نہ کر نے فیصلہ
پاکستان کا بھارت میں قومی سلامتی کانفرنس برائے افغانستان میں شرکت نہ کر نے فیصلہ

اسلام آباد:مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت میں قومی سلامتی کانفرنس برائے افغانستان میں شرکت نہ کر نے کا فیصلہ کر تے ہوئے کہاہے کہ سپائلر پیس میکر کا کام نہیں کر سکتا، ہندوستان خود کو درست کرے تو بات ہو سکتی ہے۔

مغرب کی طرح پاکستان کے پاس افغانستان سے دوری اختیار کرنے کا آپشن نہیں، انسانی بحران سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو افغانستان سے تعاون کر نا چاہیے،ازبکستان اور پاکستان میں پہلے بھی بہت سے معاہدے ہوئے ہیں،بدقسمتی سے وہ آگے نہیں بڑھ سکے، ہم آگے لیکر جائینگے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور ازبکستان کی افغانستان کے معاملے میں پوزیشن ایک ہے اور دونوں ممالک کا یہی موقف ہے کہ افغان عوام کی خاطر تمام دنیا کو افغان حکومت سے مشغول ہونا چاہیے۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان کو بعض اوقات افغانستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے سرگرم ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس موقف کے پیچھے دلیل کی وضاحت کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ یہ 10 ہزار میل دور بیٹھی مغربی دنیا کے لیے آسائش ہو سکتی ہے لیکن ہمارے پاس افغانستان سے دوری اختیار کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو اس مشغولیت میں افغانستان سے تعاون اس طرح کرنا چاہیے کہ وہاں کوئی انسانی بحران پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سردیاں آرہی ہیں، وہاں خوراک کا مسئلہ ہے۔

لوگوں کے پاس اپنے اخراجات پورے کرنے کے وسائل نہیں ہیں۔معید یوسف نے کہا کہ یہ طالبان کا یا کسی اور کا مسئلہ نہیں یہ عام افغانوں کا مسئلہ ہے، 4 دہائیوں سے افغانستان جنگ کی صورتحال میں ہے اور وہاں ہونے والی جنگ سے براہ راست نقصان پاکستان کا بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم جب افغانستان میں استحکام کی بات کرتے ہیں تو ہم افغانوں کے حق کے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے یہ کہتے ہیں، ہمارا حق ہے کہ ہم دنیا کو یہ بات باور کرائیں۔

نئے قائم کیے گئے کمیشن کی تفصیلات اور کن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا کے بارے میں معید یوسف نے کہا کہ اس میں بین الاقوامی جرائم، منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردی کے خلاف تعاون اور ڈزاسٹر مینجمنٹ جیسے شعبوں میں باہمی استعداد کار بڑھانے کے معاملات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد اتحادی رہنماؤں سے ملاقات آج کرینگے

انہوں نے کہا کہ ان امور کو ورکنگ گروپس کی شکل میں ترقی دی جائے گی اور پچھلے معاہدوں کو بھی ’دوبارہ زندہ‘ کیا جائے گا اور اسی طرح آگے بڑھایا جائے گا۔

Related Posts