ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shahid khaqan miftah
ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع

اسلام آباد: ایل این جی کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع کر دی ہے۔

 شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا، دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیس بنایا جائے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جیل میں ساتھیوں اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جارہا، اکٹھے بیٹھنے تک دفاع کیسے کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ پوری مشینری استعمال ہورہی  ہے، عدالتی احکامات نہیں مانے جارہے اگر حکومت کوبہت شوق ہے توپہلے رہا کرے پھردوبارہ گرفتار کرلے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام سے پوچھیں گے ملزمان کی ملاقات کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آپ سب کا وکیل مشترکہ نہیں ہوسکتا؟ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے جواب دیا کہ  کیس میں ہم سب کا الگ الگ وکیل ہے۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کواہل خانہ سے ٹیلی فون پربات کی اجازت دی جائے جس پر معزز جج نے ریمارکس دیے کہ جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا۔

شاہد خاقان نے کہا کہ میرا میڈیکل بورڈ بنایا گیا لیکن رپورٹ نہیں دی گئی، عدالت میری میڈیکل رپورٹ منگوائے، مفتاح اسماعیل کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں پرہیزی خوراک بھی نہیں دی جا رہی۔

عدالت نے تینوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں، ثابت کیا ہو رہا ہے ؟ آج تک کرپشن کا کوئی چارج نہ نواز شریف پر ہے نہ ہمارے اوپر ہے۔

سابق وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ بڑی کامیابی ہے۔ شرکت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔

Related Posts