حرمین شریفین کے امور کی صدارت نے اس سال کے حج سیزن کے لیے اپنا سب سے بڑا آپریشنل پلان شروع کردیا۔ یہ منصوبہ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں حجاج کرام کی واپسی کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔
دو مقدس مساجد کے امور کے جنرل صدر شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے میڈیا فورم کے دوران آپریشنل پریذیڈنسی پلان کے مندرجات کا انکشاف کیا۔ اس پلان میں اسٹرٹیجک اہداف سے متعلق کئی اہم محوروں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق رابعہ بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
نیٹ فلکس سیریز ’فیک پروفائل‘ کی کہانی کتنی مختلف ہے؟
ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے اس بات پر زور دیا کہ آپریشنل پلان کئی ستونوں پر مبنی ہے جن میں سب سے اہم اور مرکزی اہمیت اللہ کے گھر آنے والے مہمان کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پریذیڈنسی اس سال کے اپنے منصوبے میں رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کاموں کو وقف کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دو مقدس مقامات دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ کمیونٹی ہیں۔
ڈاکٹر السدیس نے ایک مربوط سروس سسٹم کی فراہمی کا حوالہ دیا۔ اس سسٹم میں وہ تمام وہ مقامات شامل ہیں جن سے معزز مہمان گزرتا ہے۔ ان میں چھ علاقے اہم ہیں۔ یہ بیرونی صحن، نماز کے ہالز، صحن مطاف، سعودی دالان اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ریاض الجنۃ ہیں ۔
انہوں نے واضح کیا کہ اللہ کے مہمانوں کو مقررہ جگہ پر سہولیات اور گردش کرنے والی سہولیات فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کنگ عبد العزیز کمپلیکس میں غلاف کعبہ کی تیاری، لائبریریوں اور ایوان صدر کی دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ان سب سہولیات کا مقصد ضیوف الرحمن کے تجربے کو بہتر بنانا اور ان پر روحانی اثرات کو گہرا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
حرمین شریفین کی منتظمہ کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ مقدس مسجد کے صحنوں میں آمد سے ہی بیت اللہ کے زائرین کو ہموار نقل و حرکت کے لیے سہولیات کی فراہمی شروع ہوجاتی ہے۔ دروازوں، داخلی اور خارجی استوں کو درست طریقے سے تیار کیا جاتا ہے تاکہ حجاج کرام کے لیے صحن تک آسان رسائی یقینی ہو جائے۔
شیخ السدیس نے ضیوف الرحمن کے لیے زیادہ سے زیادہ راحت حاصل کرنے کے لیے اقدامات، پروگراموں اور خدمات کو متنوع بنانے کے حرص کا اظہار کیا اور اس حوالے سے 185 معیاری پروگراموں اور اقدامات کا اعلان کیا جو اس سال کے حج سیزن میں مسجد حرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کیے جائیں گے۔ ان پروگراموں میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری، پروگراموں کو ڈیجیٹائز کرنا اور مختلف شعبوں میں الیکٹرانک ایپلی کیشنز کا استعمال بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی زبانوں میں خطاب کے ترجمہ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح ’’حجاج اور زائر کی خدمت ہمارا فخر‘‘ مہم بھی پیش کی جارہی ہے۔ ’’ وصول سے حصول تک‘‘ کے عنوان سے سروس بھی ان پروگراموں میں شامل ہے۔
امور حرمین کے ادارہ نے اس سال حج کے لیے ایک ایسے کیڈر کے ساتھ تیاری کی گئی ہے جو تاریخ میں سب سے زیادہ اور سب سے بڑا ہے۔ اس مرتبہ حرمین شریفین میں خدمات کے لیے 14 ہزار مرد اور خواتین کارکن کام کریں گے۔ تاریخ کی سب سے بڑی تعداد چار شفٹوں میں خدمات انجام دے گی اور ان کی ایک مربوط نگران ادارے کے ذریعہ مانیٹرنگ کی جائے گی۔
ادارہ کے جنر صدر نے بتایا رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کام کے میدان میں صدارت عامہ نے دو مقدس مساجد میں 10 رضا کارانہ شعبوں میں 8 ہزار سے زیادہ رضاکارانہ مواقع فراہم کیے۔ حج کے موسم کے دوران یہ افراد 2 لاکھ سے سے زیادہ گھنٹے رضاکارانہ کام کریں گے۔
صدارت عامہ نے گاڑیوں کی تعداد کو بڑھا کر 9 ہزار گاڑیوں تک پہنچا دیا ہے۔ کیریج سروس کو بھی بڑھا کر چوبیس گھنٹے فعال کردیا ہے۔ مقدس ترین دونوں مساجد میں قرآن کریم کے 3 لاکھ تک نسخے فراہم کرنے کی خواہش کی جارہی ہے۔
حرمین شریفین کی دونوں مساجد میں قرآن کریم کی تعلیم اور حفظ کرنے کے لیے متعدد ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے۔ اس سیزن میں 35 ہزار گھنٹے قرآن کریم کی تلاوت اور تعلیم میں خرچ کیے جائیں گے۔
شیخ السدیس نے نشاندہی کی کہ عمومی صدارت نے 14 سے زیادہ الیکٹرانک خدمات تیار کی ہیں جن میں نیویگیشن ایپلی کیشن، روشن اذکارایپلی کیشن، نوبل قرآن، اور دیگر سمارٹ ایپلی کیشنز اور روبوٹ شامل ہیں۔ یہ ایپس تواضع اور ایمانی ماحول پیدا کرنے معاون ہوں گی۔
ضیوف الرحمن کے آپس میں بات چیت کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا استعمال کیا جا سکے گا۔ سوشل میڈیا پر آفیشل اکاؤنٹس کے ذریعہ سہولیات متعارف کرائے جارہی ہے۔
اس موقع پر حج و عمرہ کے وزیر ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے وزارت حج اور مسجد نبوی اور مسجد نبوی کے امور کے لیے جنرل پریذیڈنسی کے درمیان انضمام اور ہم آہنگی کے بارے میں آپریشنل پریذیڈنسی پلان کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے کہا خاص طور پر اس سال ایک مرتبہ پھر لاکھوں افراد فریضہ حج ادا کرنے حرمین شریفین آ رہے ہیں۔ ان ضیوف الرحمن کو بہترین خدمات فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ اپنی عبادت پوری یقین و ایمان کی کیفیات میں ادا کر سکیں۔