مصباح الحق اور وقار یونس کی سبکدوشی،پاکستان کو کتنافائدہ، کتنا نقصان ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Resignation of Misbah-ul-Haq and Waqar Younis, will it be beneficial or harmful for Pakistan?

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس اپنے عہدوں سے دستبردار ہوگئے ہیں، دونوں نے گزشتہ روزاپنے فیصلے سے متعلق پی سی بی کو آگاہ کیا۔

مصباح الحق اور وقار یونس کو ستمبر 2019 میں قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور باؤلنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور ورلڈکپ سے قبل ہیڈ کوچ اور باؤلنگ کوچ کی سبکدوشی کے بعد ملک میں ایک نئی بحث جاری ہے کہ ان دنوں کی موجودگی میں پاکستان ٹیم کو کتنا فائدہ یا نقصان ہوا۔

وقار یونس
قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنا اعزاز تھا، ٹیم کو الوداع کہنا مشکل ضرور ہے لیکن تبدیلی کا وقت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ذمہ داری چھوڑنے کی اقدار سیکھنے کی ضرورت ہے۔وقاریونس نے پاکستان میں کرکٹ اور ٹیم کی کامیابیوں کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہارکیاہے۔

مصباح الحق
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد مصباح الحق نے کہا کہ انہوں نے جمیکا میں قرنطینہ کے دوران اپنے 24 ماہ کا جائزہ لیا،وہ جانتے ہیں کہ یہ آئیڈیل وقت نہیں مگر فی الحال ایسے فریم آف مائنڈ میں نہیں کہ آئندہ چیلنجز سے نبرد آزما ہوسکیں اس لئے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوکراپنے اہلخانہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔

سبکدوشی کی وجوہات
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کے مستعفی ہونے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کو سن گن مل گئی تھی کہ خود نہیں ہٹے تو ہٹا دئیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ہیڈ کوارٹر لاہور میں تبدیلی کی باز گشت تھی۔ ایسے میں مصباح صبح سویرے چیف ایگزیکٹو وسیم خان سے ملے۔وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی سیریز میں آرام کرلیں ۔اس دوران مصباح اور وسیم خان کے درمیان بحث ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ مصباح الحق نیوزی لینڈ سیریز میں کوچنگ کے خواہش مند تھے اور ان کو ٹیم سلیکشن پر بھی تحفظات تھے، وہ اعظم خان کی ٹیم میں شمولیت کے سخت خلاف تھے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سلیکشن اور بورڈ کے رویے پر مصباح نے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وقار یونس سے استعفیٰ طلب کیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹووسیم خان کاکہنا ہے کہ پی سی بی مصباح الحق کے فیصلے کا احترام کرتا ہے، گزشتہ 24 ماہ میں مصباح الحق نے اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان کرکٹ کے لیے خرچ کیں ۔ان کاکہنا ہے کہ وقار یونس نے جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے۔

ہم نے ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق کو عبوری کوچز کی حیثیت سے نیوزی لینڈ سیریز کے لیے تعینات کیا ہے،آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 کیلئے ٹیم مینجمنٹ کا اعلان مناسب وقت پر کردیا جائے گا۔

نئے کوچز کی تلاش
مصباح الحق اور وقار یونس کے کوچنگ کے عہدوں سے دستبردار ہونے کے بعد عارضی طور پر ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ہیڈ کوچ اور باؤلنگ کوچ کی تلاش کے لیے پی سی بی جلدکارروائی کا آغاز کرے گا۔

پی سی بی ذرائع کے مطابق کوچز کی تلاش کے لیے اشتہار دیا جائے گا اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل کوچزکی تقرری کا عمل پورا کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پی سی بی نے غیر ملکی ہیڈ کوچ کی تقرری کا منصوبہ بنایا ہوا ہے اور اس کے لیے انگلینڈ کے پیٹرمورز کا نام تجویز کیا گیا ہے، قوی امکان یہی ہے کہ پیٹر مورزہی پاکستان ٹیم کے نئے کوچ ہو سکتے ہیں۔

مصباح الحق اور وقار یونس کے تنازعات
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے والے مصباح الحق ایک اوسط درجہ کے کھلاڑی رہے ہیں اور اگر ان کے پورے کیریئر کا احاطہ کیا جائے تو کوئی قابل ذکر کارنامہ یا کامیابی ان کے کھاتے میں ڈالنا مشکل دکھائی دیتا ہے جبکہ جہاں تک وقار یونس کا تعلق ہے تو وہ اپنے وقت کے منجھے ہوئے فاسٹ باؤلر رہے ہیں تاہم ان دونوں کوچز کے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم شدید مشکلات اور تنازعات کا شکار رہی۔

سابق کپتان شاہد آفریدی، شعیب اختر،عبدالرزاق، سرفرازاحمد، عمراکمل اور محمد عامر سمیت کئی کھلاڑی ان دونوں کوچز کی سیاست اور انا کی بھینٹ چڑھ کر اپنے کیریئر کے سنہرے دور میں کرکٹ سے دور ہوگئے تاہم پی سی بی نے پسندیدگی کی وجہ سے مصباح الحق اور وقار یونس کو باربار اہم ذمہ داریاں تفویض کرکے قومی ٹیم میں سیاست کو پروان چڑھایا۔

پاکستان کو فائدہ یانقصان ہوگا
پاکستان میں کرکٹ کو تہوار کا درجہ دیا جاتا ہے اور جب قومی ٹیم میدان میں ہوتی ہے تو پوری قوم یکسو ہوکر دعا کرتی ہے لیکن پی سی بی میں ہونیوالی سیاست اور گروپ بندیوں اورپسند نا پسند کی وجہ سے کئی نامور کھلاڑی اپنے کیریئر کے عروج میں ریٹائر یا کرکٹ سے دور ہوگئے۔

پاکستان میں ٹیلنٹ کی بے قدری کی ایک واضح مثال فواد عالم ہیں جن کے کئی سال محض پسند نا پسند کی وجہ سے ضائع ہوئے اور عوام کے دباؤ پر جب انہیں اسکواڈمیں شامل کیا گیا تب بھی مصباح الحق انہیں حتمی ٹیم میں شامل کرنے کو تیار نہیں تھے لیکن وقت نے ثابت کیا کہ فواد عالم کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

یہ صرف ایک مثال ہے۔ ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو ان دونوں کوچز کی انا کی وجہ سے کرکٹ چھوڑ گئے۔ ایسے میں مصباح الحق اور وقار یونس کی سبکدوشی سے قومی ٹیم کو شاید کوئی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہی ہوگا اور امید ہے کہ نئے کوچز سیاست کے بجائے کھیل کی بہتری پر توجہ دیکر قومی ٹیم کی ترقی کیلئے کردار ادا کرینگے۔

Related Posts