کراچی میں ڈینگی وائرس پھیلنے کے باعث پرائیویٹ بلڈ بینکوں نے اپنے کاروبار میں منافع خوری کا آغاز کرتے ہوئے ریٹ میں اضافہ کردیا ہے۔
ڈینگی کے مریضوں کے لیے بڑھتی ہوئی خون کی ضروریات کے پیش نظر بلڈ بینکس نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مریضوں کے اہل خانہ سے منہ مانگے دام وصول کرنا شروع کردئیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بھر میں ڈینگی کے مزید193کیسز رپورٹ، کراچی میں قابو پانے کا دعویٰ
محمدی بلڈ بینک کے سی ای او مہدی رضوی نے کہا کہ زائد پیسے وصول کرنے سے خون کے حصول کو مشکل بنا دیا جاتا ہے۔ جس ڈونر سے بھی بلڈ لیا جائے، خون کے 3 اجزاء نکلتے ہیں لیکن مریض کو صرف ایک لگایا جاتا ہے۔
مہدی رضوی نے کہا کہ کراچی میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ ساری صورتحال حکومتِ سندھ کے محکمہ صحت کے علم میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت اس بات پر ہے کہ ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ اور بلڈ بینکس کی من مانیوں پر سندھ حکومت کی طرف سے پراسرار خاموشی ہے۔ ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟
یاد رہے کہ اس سے قبل ماہرین نے کراچی میں سانپ کے زہر کوختم کرنے کی ویکسین تیار کرلی، پاکستان میں سالانہ 40 ہزار سے زائد افراد سانپ کے کاٹے کا شکار ہوتے ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسرز اور ماہرین نے کارنامہ کر دکھایا اور سانپ کے زہر کوختم کرنے کی ویکیسن کا کامیاب تجربہ مکمل کر لیا ہے، جس کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی بھی سانپ کے کاٹے کی ویکسن تیار کرسکے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سانپ کے زہر کوختم کرنے کی ویکسین کا کامیاب تجربہ