وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت دینی مدارس کے طلباء کی سرپرستی کرے گی جبکہ علمائے اسلام کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے علمائے کرام کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی جس کے دوران وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری، فردوس عاشق اعوان، نعیم الحق اور اعجاز چوہدری بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان 21 اکتوبر کو روشنیوں کے شہر کراچی کا دورہ کریں گے
وزیر اعظم نے علمائے کرام کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے علمائے کرام کو دورۂ سعودی عرب اور ایران کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔
عمران خان نے کہا کہ اتحاد امتِ مسلمہ کے لیے وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ علمائے اسلام کو اخوت، رواداری اور مساوات کے ساتھ ساتھ اتحاد و یگانگت کے پیغام کو بھی عام کرنا چاہئے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم نے علمائے کرام سے درخواست کی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر نافذ کرفیو اور بھارتی فوج کے ظلم و ستم سے عوام کو آگاہ کریں اور خطبوں کے دوران مسئلے کو اجاگر کریں۔
وزیر اعظم عمران خان نے علمائے کرام کو بتایا کہ دینی مدارس میں انقلابی اصلاحات لائی جا رہی ہیں، حکومت مدارس کے طلبا کو سرپرستی فراہم کرے گی۔
اجلاس کے حوالےسے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم متعارف کروانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی، جو بے حد مفید رہی۔
علامہ طاہر اشرفی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو کوئی اہمیت نہیں دی، نہ اس پر زیادہ بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں میں دھرنے اور احتجاج سیاسی معمول کا حصہ ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی سے رابطہ کیا جس کے دوران چوہدری برادران سے ملاقات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔
ق لیگ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان آج سہ پہر ساڑھے 4 بجے ملاقات ہوگی۔
مزید پڑھیں: فضل الرحمان کا چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی سے ملاقات کے لیے رابطہ