اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا، مقتولہ کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ 27 سالہ نور مقدم گھر سے جاتے ہوئے بھاری بھرکم رقم ساتھ لے کر گئی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق ظاہر جعفر کے ہاتھوں قتل کی گئی جواں سال خاتون نور مقدم کے قتل کے متعلق والدین کے انکشافات نے نئے سوالات کھڑے کردئیے۔ کیس کی تفتیش ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
مقتولہ کے والدین نے پولیس کو تفتیش کے دوران بیان دیا ہے کہ نور مقدم گھر سے جاتے ہوئے نہ صرف بھاری بھرکم رقم ساتھ لے کر گئیں بلکہ فون پر اپنی ماں سے کچھ مزید رقم بھیجنے کی درخواست بھی کی۔
باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولہ کے والد نے ایک غیر رسمی بیان میں بتایا کہ نور مقدم نے اپنے ڈرائیور کو 7 لاکھ روپے لانے کا کہا لیکن ڈرائیور صرف 3 لاکھ ہی لاسکا جو باورچی کے حوالے کردئیے گئے۔
ذرائع کے دعوے کے مطابق جب ڈرائیور نے نور مقدم کو آگاہ کیا کہ میں دروازے پر پہنچ چکا ہوں تو انہوں نے رقم وصول کی لیکن ملزم کے گھر سے باہر آنے سے انکار کردیا اور کہا کہ رقم باورچی کو دے کر گھر چلے جاؤ۔
قتل کے روز نور مقدم کی اپنی والدہ سے 3 منٹ تک فون پر بات چیت ہوئی۔ قبل ازیں ملزم اور مقتولہ کے مشترکہ دوست ظاہر جعفر کے گھر پہنچے اور اس سے نور مقدم کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تاہم ملزم نے مقتولہ کی موجودگی سے انکار کردیا۔
حال ہی میں حکومت نے ظاہر جعفر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا جبکہ ملزم نے 27 سالہ خاتون نور مقدم کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔ حکومت کے فیصلے کے بعد جواں سال خاتون کا مبینہ قاتل ملک سے باہر نہیں جاسکے گا۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل نور مقدم قتل کیس کے ملزم نے جرم کا اعتراف کر لیا جبکہ ملزم کے چھریوں کے وار سے شدید زخمی مقتولہ کے دوست کی حالت تشویشناک ہوگئی۔
قتل کیس میں نور مقدم اور ظاہر جعفر کا مشترکہ دوست پمز ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل ہے جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کے جگر پر چھریوں سے وار کیے گئے۔
مزید پڑھیں: ملزم نے قتل کا اعتراف کر لیا، مقتولہ کے زخمی دوست کی حالت تشویشناک