احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم نواز شریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے جس کے بعد انہیں نیب ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیا جائے گا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت معزز جج امیر محمد خان نے طرفین کے دلائل سننے کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کیا جبکہ طرفین کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف دلائل دئیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا عالمی میڈیا کے مسئلہ کشمیر کو خاطرخواہ اہمیت نہ دینے پر اظہارِ تشویش
قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کی طرف سے پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کے اقتدار میں چوہدری شوگر ملز بنی اور آف شور کمپنی سے متعدد رقوم چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹ میں غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئیں جبکہ 2ہزار ملین کی رقم چوہدری شوگر ملز کے علاوہ شمیم شوگر ملز میں بھی لگائی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔ 1 کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر انہوں نے بیرونِ ملک سے حاصل کیے جبکہ ہمارے ساتھ تفتیش کے دوران کوئی تعاون نہیں کیا جارہا۔ تفتیش کے لیے وقت درکار ہے۔ معزز عدالت سے درخواست کرتے ہیں کہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری شوگر ملز میں گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ پاناما لیکس کیس میں پہلے ہی شوگر ملز کی تفتیش ہوچکی ہے۔ پاناما کی جے آئی ٹی کو تمام دستاویزات تک رسائی دی گئی تھی جبکہ چوہدری شوگر ملز کی دستاویزات نیب کے پاس بھی موجود ہیں جن پر تفتیش کی جاسکتی ہے۔
وکیل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاس چوہدری شوگر ملز کے کوئی شیئرز نہیں، نہ ہی وہ ڈائریکٹر یا مالک ہیں جبکہ شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹر نواز شریف کے بچے ہیں۔ نواز شریف کے اثاثوں کی چھان بین مخالفین نے متعدد بار کی، لیکن نواز شریف کے ہاتھ صاف ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس حوالے سے 3 ریفرنسز دئیے تھے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدالت پیشی کے دوران ان کے وکیل شدید حبس کے باعث بے ہوش ہو گئے جس پر معزز احتساب عدالت جج نے انہیں طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وکیل امجد پرویز کو طبی امدا دئیے جانے کے بعد مقدمے کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ نواز شریف کا چوہدری شوگر ملز کیس سے کوئی تعلق نہیں، انہیں فوری طور پر بری کرنے کی درخواست ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن کے بھی ثبوت نیب یا کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے کے پاس نہیں ہیں۔جن لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو دیوار سے لگانا آسان کام ہے، وہ اسے دور کر لیں۔ ہم جم کر مقابلہ کریں گے اور میں جب پہلے ہی قید کاٹ رہا ہوں تو جہاں چاہیں گرفتاری کا اندراج کریں، اس سے مجھے کیا فرق پڑے گا۔
بعد ازاں احتساب عدالت کے معزز جج امیر محمد خان نے نواز شریف کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کیا اور نیب حکام کو ہدایت کی کہ انہیں 25 اکتوبر کو دوبارہ پیش کیا جائے جبکہ سابق وزیر اعظم کو حکام قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ہیڈ کوارٹر میں منتقل کریں گے جہاں ڈے کیئر سینٹر میں ان سے تفتیش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کر لیا ۔تفتیشی افسر حامد جاوید نے چیئرمین نیب کی طرف سے 4 اکتوبر کو جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری دکھاتے ہوئے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم کو کوٹ لکھپت جیل سے حراست میں لیا۔
مزید پڑھیں: نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کر لیا