اسلام آباد:قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی اور دستِ راست لیاقت علی خان کا 124 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے جبکہ شہید ملت نے 1951ء میں بھرے جلسے میں قوم کے سامنے جامِ شہادت نوش کیا۔
پاکستان کا پہلا وزیر اعظم ہونے کا اعزاز رکھنے والے لیاقت علی خان بھارت کے علاقے کرنال میں ایک نواب خاندان میں 2 اکتوبر 1896ء کو پیدا ہوئے اور وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لینے کے بعد 1923ء میں وطن واپس آئے اور مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کشمیر کامقدمہ ہار چکی، بیرونی خطرات بڑھ رہے ہیں، شہبازشریف
لیاقت علی خان 1926ء میں اتر پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1940ء تک یہ عہدہ اپنے پاس رکھا جس کے بعد انہیں مرکزی قانون ساز اسمبلی میں جگہ دی گئی۔
شہید ملت لیاقت علی خان نے دو شادیاں کیں۔ پہلی شادی 1918ء میں گریجویشن کی تکمیل کے ساتھ ہی جہانگیر بیگم سے جبکہ دوسری 1932ء میں بیگم رعنا لیاقت علی سے کی جو ایک ماہر تعلیم اور ماہر معیشت تھیں۔
ہندوستان کی تقسیم اور قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے خود انہیں ملک کا پہلا وزیر اعظم نامزد کیا جبکہ لیاقت علی خان نے بانی پاکستان کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ملک کے پہلے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔
ملک کے پہلے وزیر اعظم کے طور پر لیاقت علی خان نے اپنی کارکردگی کو ہر ممکن طریقے سے بہتر بنانے کی کوشش کی، تاہم ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں نے انہیں زیادہ دیر تک اس عہدے پر رہنے نہیں دیا۔
راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ہونے والے جلسے کے دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر عوام کے جم غفیر کے سامنے گولیاں چلا کر انہیں شہید کردیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجرم کو حراست میں لینے کی بجائے اسے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
“خدا پاکستان کی حفاظت کرے” جیسے تاریخی الفاظ دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے لیاقت علی خان کے لب پر تھے جنہیں آج بھی پوری قوم یاد کرتی ہے اور لیاقت علی خان کی عظمت کو ہر سال ان کے یوم پیدائش پر خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزارتِ سائنس کا قمری کیلنڈر غلط، چاند کا فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔نور الحق قادری