کرتارپور :پاکستان نے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے سکھ مت کے بانی بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن پر سکھ یاتریوں کیلئے کرتار پور راہ داری کھول دی۔افتتاحی تقریب گوردوارے کے احاطے میں منعقد ہوئی ۔
جس میں سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ ، سابق کرکٹر نو جوت سنگھ اور بھارتی ادا کار سنی دیول اور بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جبکہ پاکستان کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وزیر مذہبی امور پیرنور الحق قادری، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ذوالفقار بخاری بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا اور پھر تقریب سے خطاب بھی کیا۔ ناد رہے کہ حکومتِ پاکستان نے 11 ماہ میں کرتار پور راہداری کی تعمیر ریکارڈ مدت میں مکمل کر لی اور گوردوارہ دربار صاحب کو دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بنا دیا۔
سکھ یاتری اسے بابا گورونانک کے 550 ویں جنم دن پرحکومتِ پاکستان کی طرف سے تحفہ قرار دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : پاکستان نے کرتار پور راہداری سے خیر سگالی کا پیغام دیا ہے۔شاہ محمود قریشی
بھارتی سکھ یاتریوں کی طرف سے لائی گئی سونے کی پالکی یہاں نصب کر دی گئی ہے۔حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ گوردوارہ دربار صاحب پہلے 4 ایکڑ پر محیط تھا، اب اسے 42 ایکڑ پر وسعت دے کر دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بنا دیا گیا ہے۔
ارد گرد کی 8 سو ایکڑ اراضی بھی گوردوارے کے لیے مختص کر دی گئی ہے، جبکہ گوردوارے سے ملحقہ 26 ایکڑ اراضی پر باغات اور 36 ایکڑ پر فصلیں اگائی گئی ہیں، تزئین و آرائش کے علاوہ یہاں بارہ دری، لائبریری، میوزیم، مہمان خانہ اور لنگر خانہ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔
کرتار پور راہداری ویزہ فری ہے، بھارتی سکھ یاتری پاسپورٹ اسکین اور بائیو میٹرک تصدیق کروا کر صرف 20 ڈالر فی کس سروس چارجز ادا کر کے آسکیں گے ۔
جذبہ خیر سگالی کے تحت 9 نومبر افتتاح کے موقع پر اور 12 نومبر بابا گرونانگ کے جنم دن کے موقع پر انٹری فری رکھی گئی۔بھارت سے آنے والے یاتری صبح آ کر شام کو واپس چلے جایا کریں گے، کرتار پور راہداری کے راستے یومیہ 5 ہزار یاتری آ سکیں گے، گوردوارے کی سیکیورٹی کیلئے 215 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، مرد اور خواتین سکھ یاتریوں کے لیے الگ الگ تالاب بھی بنائے گئے ہیں۔
پاکستان میں سکھوں کے 2مقدس ترین مقامات ہیں، پہلا جنم استھان ننکانہ صاحب ہے، جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک دیو جی کی پیدائش ہوئی اور دوسرا گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور ہے، جہاں بابا گورونانک نے اپنی عمر کے آخری 18 سال گزارے اور یہیں وفات پائی۔
گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور سکھ مت کے ماننے والوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے جو لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر اور پاک بھارت سرحد سے صرف 4کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
یہ گوردوارہ دریائے راوی کے کنارے چھوٹے سے گاوں کوٹھے پنڈ میں آباد ہے، یہ گا وں ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں آتا ہے، سفید رنگ کا یہ خوبصورت گوردوارہ دور سے دیکھنے میں ایک پرندے کی مانند لگتا ہے۔
گوردوارہ دربار صاحب کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ سکھ مت کے بانی باباگورونانک دیو جی نے اپنی عمر کے آخری 18 سال گائوں کوٹھے پنڈ میں گزارے اور 22 ستمبر 1539ء کو یہیں وفات پائی، یہاں ایک جانب ان کی سمادھی اور دوسری جانب قبر بنائی گئی ہے۔
گوردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی کے سیلاب میں تباہ ہو گئی تھی، موجودہ عمارت 1920ء سے 1929ء کے درمیان پٹیالہ کے مہاراجا سردار بھوپندر سنگھ نے تعمیر کرائی، 1995ء میں حکومتِ پاکستان نے اس کی دوبارہ مرمت کی، جولائی 2004ء میں یہ گوردوارہ مکمل طور پر بحال کر دیا گیا، گوردوارے کے باغیچے میں بابا گورو نانک کے زیرِ استعمال رہنے والا کنواں بھی ہے، جسے سکھ عقیدت میں ’سری کْھوہ صاحب‘ کہتے ہیں۔
تقسیمِ ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آ گیا تھا، تقریباً 56 سال تک سکھ زائرین اس کی زیارت کے منتظر رہے، انہوں نے بھارتی سرحد پر دور درشن استھان بنا رکھے تھے، جہاں سے وہ دوربین کی مدد سے اس کا دیدار کیا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : کرتارپور راہداری منصوبے سے مسئلۂ کشمیر پر گرفت مضبوط ہوگی،شیخ رشید احمد