کرتار پور راہداری معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے نمائندگان آج دستخط کریں گے جس کے بعد سکھ برادری کو بغیر کسی ویزے کے پاکستان آ کر مذہبی فرائض کی ادائیگی کی اجازت ہوگی۔
راہداری منصوبے پر دستخط کی پروقار تقریب دوپہر 12 بجے پاک بھارت سرحد کے قریب کرتارپور زیرو پوائنٹ پر ہوگی جبکہ بھارتی نمائندے کے ساتھ پاکستانی فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل معاہدے پر دستخط کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آج پھر ملک پرظالم، کٹھ پتلی، سلیکٹڈ اور آمریت کی پیداوار کا راج ہے، بلاول بھٹو
بھارت کی طرف سے فوکل پرسن جوائنٹ سیکریٹری داخلہ کرتار پور معاہدے پر دستخط کے لیے پاکستان آئیں گے جس کے بعد سکھ برادری کے لیے مذہبی فرائض کی ادائیگی آسان ہوجائے گی۔
پاکستان اور بھارت کے مابین معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد کرتار پور راہداری کھول دی جائے گی اور بھارتی سکھ برادری بغیر کسی ویزے کے دربار صاحب کرتارپور آمدورفت کرسکے گی۔
سکھ برادری کو شناخت کے لیے اپنا بھارتی پاسپورٹ، آدھار کارڈ یا پین کارڈ دکھانا ہوگا، جبکہ پاکستانی امیگریشن حکام مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیے آنے والے ہر سکھ کو ایک کارڈ جاری کریں گے جس پر بارکوڈ ہوگا۔
مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیے بھارتی سکھ یاتری صبح 8 بجے سے دن 12 بجے تک داتا صاحب کرتارپور آسکیں گے، جبکہ غروبِ آفتاب ان کی واپسی کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر کبھی استعفیٰ نہیں دوں گا، مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کا دھرنا پہلے سے طے شدہ ہے،لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، بھارت میں ان کے دھرنے کو بہت زیادہ کوریج دی جا رہی ہے، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے، لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ اپوزیشن کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کے مطالبے پراستعفیٰ نہیں دوں گا، وزیراعظم کادوٹوک اعلان