ایم کیو ایم رہنما عمران فاروق کے قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے گواہان کے ساتھ ساتھ لندن پولیس کے افسران کو بھی بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کر لیا ہے۔
عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کے دوران انسدادِ دہشت گردی عدالت میں قتل کی ویڈیو فوٹیج، آلہ قتل اور فارنزک رپورٹ سمیت برطانوی حکومت سے حاصل کردہ تمام شواہد پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس میں بھی نواز شریف کی گرفتاری کا امکان
ایف آئی اے حکام نے عدالت کوآگاہ کیا کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 گواہان کے بیانات قلمبند کرنے ہیں جن میں سے 20 گواہان ذاتی طور پر حاضر ہونے سے معذرت کرچکے ہیں جن کے بیانات ویڈیو لنک پر حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
عدالت نے دستیاب 3 گواہان کو ذاتی حیثیت میں حاضر ہو کر بیان قلمبند کروانے کی ہدایت دیتے ہوئے میٹروپولیٹن پولیس لندن کے 3 افسران کو بھی بیانات کے لیے حاضر ہونے کا حکم دیا جبکہ کیس کی اگلی سماعت 6 نومبر تک کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 18 ستمبر کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ پاکستان کو مکمل شواہد مہیا کرنے کے لیے تیار ہو گیاجسے پاکستانی حکام نے کیس میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا۔
پاکستان کے آئین کے مطابق قتل کے ملزمان کو پھانسی یا عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے جس پر برطانوی حکام کو شدید تحفظات لاحق تھے کیونکہ برطانوی آئین میں پھانسی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس میں بڑی پیش رفت، برطانیہ پاکستان کو شواہد فراہم کرے گا