لیاری میں منہدم ہونیوالی عمارت کااسکول کے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لیاری میں منہدم ہونیوالی عمارت کااسکول کے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر کا انکشاف
لیاری میں منہدم ہونیوالی عمارت کااسکول کے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر کا انکشاف

کراچی:لیاری میں منہدم ہونیوالی عمارت کااسکول کے پلاٹ پر غیر قانونی تعمیر کا انکشاف ہوا ہے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے انکشاف کر کے اپنی غفلت اور لا پرواہی کا خود پول کھول دیا۔

دوسری جانب شہر بھر میں ایم ایم نیوز ٹی وی سروے کے مطابق شہر میں 350 سے زائد مخدوش عمارتیں موجود ہیں،جو یکے بعد دیگرے گرنے اور جان لیوا حادثات کے لیے بالکل تیار ہیں۔

ایس بی سی اے کے مطابق لیاری کے علاقے لیاقت کالونی کھڈا مارکیٹ میں گلی نمبر ایک پلاٹ نمبر 635 پر 5 منزلہ گرنے والی عمارت اسکول کے پلاٹ پر ناجائز قبضہ کرکے بنائی گئی تھی۔ چار سو گز کا پلاٹ سرکاری اسکول کے لئے مختص تھا۔ایس بی سی اے کے پاس گرنے والی بلڈنگ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

عمارت کے پلاٹ ماسٹر پلان میں اسکول کا پلاٹ ظاہر ہورہا ہے۔یہ انکشاف کر کے ایس بی سی اے نے خود اپنی ہی کوتاہی کا پول کھول دیا ہے۔ دوسری طرف مذکورہ عمارت کی تعمیر سمیت لیاری میں غیر قانونی تعمیرات یہاں کی سیاسی جماعت کے علاقائی رہنماؤں اور ان کے کارندوں کی سرپرستی میں تعمیر ہوتی رہی ہیں۔

کراچی میں مزید مخدوش عمارتوں کے منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، شو مارکیٹ اسماعیلی اسٹریٹ پر واقع زینب بلڈنگ کسی بھی گر سکتی ہے۔چھ منزلہ غیر قانونی تعمیر کی گئی عمارت بالکل خستہ ہے، متعلقہ ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران غیر قانونی تعمیرات کے عوض بھاری نذرانہ وصول کر کے حادثات کا انتظار کر رہے ہیں۔

جب حادثہ رونما ہوتا ہے تو صرف بلڈر اور پلاٹ کے مالک کے خلاف کارروائی ہوتی ہے اور اس کو بھی کچھ عرصہ بعد کلین چٹ دلوانے میں متعلقہ اداروں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے کیوں کہ بلڈر اور مالک کو بچانے میں ان افسران کی خود کی بھی بچت ہو جاتی ہے اور یہ افسران شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے میں دوبارہ مصروف ہو جاتے ہیں۔

شو مارکیٹ گارڈن کے علاقے میں مذکورہ عمارت میں بڑی دراڑیں اور پلر تباہ ہوچکے ہیں۔عمارت ایک جانب سے واضح طور پر ٹیڑھی ہوچکی ہے۔جو کسی بھی وقت گرسکتی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں 12 فلیٹس اور پینٹ ہاؤس ہے،بڑے جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔عمارت گری تو آس پاس کے گھر بھی متاثر ہونگے، مذکورہ عمارت سے دو خاندان خوفزدہ ہوکر جاچکے ہیں، دیگر فلیٹس میں اب بھی لوگ آباد ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت سندھ کے ماتحت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی یومیہ بنیاد پر درجنوں عمارتوں کی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کی خبریں شائع ہوتی ہیں مگر سندھ حکومت اس پر کوئی نوٹس نہیں لیتی جس سے واضح ہوتا ہے کہ سندھ حکومت خود بھی اس کی سرپرستی کر رہی ہے۔

Related Posts