لاہور: انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے ٹرانس جینڈر ایکٹ پر خواجہ سراؤں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالفین پہلے ایکٹ کا مطالعہ کریں، اس کے بعد رائے دی جاسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور پریس کلب میں انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ حنا جیلانی نے خواجہ سراؤں کے تحفظِ حقوق کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خواجہ سراؤں کو 2018 میں بڑی کوشش و کاوش سے شہریت کا حق ملا ہے۔
عدالت میں عدم پیشی پرعمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، پولیس
پریس کانفرنس کے دوران چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن حنا جیلانی نے کہا کہ معترضین ٹرانس جینڈر کا مطالعہ کرنے کے بعد بات کریں۔ ایکٹ کی ہر شق پر غور کیا گیا، ہم خواجہ سراؤں کو معاشرتی و معاشی اعتبار سے آگے لانے کے خواہاں ہیں۔
چیئر پرسن انسانی حقوق کمیشن نے مزید کہا کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔ معاشرہ خواجہ سراؤں کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سرا برادری نے بھی ٹرانس جینڈر ایکٹ پر اپنی آراء کا اظہار کیا۔
خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کی صورت میں ہمیں حقوق دئیے گئے۔ ایکٹ میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے مطابق کوئی لڑکی خود کو لڑکا یا لڑکا خود کو لڑکی بنا سکے۔ ٹرانس جینڈر کے شناختی کارڈ پر ایکس تحریر کیا جاتا ہے۔