پاکستان میں کورونا مریضوں کیلئے دواء کی تیاری آخری مرحل میں داخل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں کورونا مریضوں کیلئے دواء کی تیاری آخری مرحل میں داخل
پاکستان میں کورونا مریضوں کیلئے دواء کی تیاری آخری مرحل میں داخل

کراچی: دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے متاثرہ مریض کے علاج کی دواتا حال دستیاب نہیں تاہم پاکستان نے دوا کی تیاری میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے جو پاکستان کی پہلی ایجاد کردہ دوا ہے ، آئندہ 4 سے 5 ماہ میں دوا مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

ڈائو یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر اور تحقیقی لیب کےمتعلقہ منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر شوکت نے دعویٰ کیاہے کہ ویکسین بیماری سے بچاؤ کے ٹیکے کے طور پر استعمال کرائی جاتی ہے لیکن اگر کوئی شخص کورونا وائرس کا شکار ہو جائے تو دنیا بھر میں اس کے لیے کوئی بھی باقاعدہ دا موجود نہیں۔

ایم ایم نیوز ٹی وی کو اپنا خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈائو یونیورسٹی تحقیقی لیب کے متعلقہ منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ ہم نے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں جو مکمل صحت یاب ہو چکے تھے ان کے کون سے پلازمہ لے کر ایک دوا تیار کر لی تھی جو مختلف مراحل کے بعد کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہے اور یہ مکمل ہونے کے بعد اس دوا کی انٹر نیشنل ڈرگز ایسوسی ایشن اور پاکستان ڈرگز ریگولیٹری اتھارٹی میں رجسٹریشن کے بعد اس کی تیاری مقامی سطح پر شروع ہو جائے گی۔

ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ ہم نے کورونا وائرس جو دینا بھر میں وبا بن کر انسانوں کی جانیں لے رہا تھا اس کے علاج کے لیے مارچ 2020 میں دوا تیار کرنے کے لیے کورونا کے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پلازمہ سے دوا تیار کی جسے ( سی آئی وی آئی جی) کا نام دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوا کی تیاری کے بعد اس کی آزمائش کے پہلے مرحلے میں کورونا کے وہ مریض جو گھروں میں شدید بیمار ہو کر سانس لینے میں دقت محسوس کرتے ہیں انہیں سیوویئر مریض کہتے ہیںجنہیں اسپتال مین آکسیجن دی جاتی ہے مگر ان کی آکسیجن کی ضرورت بڑھتی ہی جاتی ہے اور انہیں آئی سی یو میں داخل کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا کے 1 ہزار 165 نئے کیسز رپورٹ، 56 مزید شہری جاں بحق

انہوں نے کہا کہ جب مریض آئی سی یو میں داخل ہوجاتا ہے تو کرٹیکل مریض کہلاتا ہے،ہم نے اوسطاََ 57 سال عمر کے مریضوں پر یہ دوا آزمائی تھی ان مریضوں میں زیادہ تعداد بلند فشار خون ،زیابیطس کے مریض پہلے سے ہی تھے ان پر اب ہم نے یہ دوا آزمائی توسوویئر مریضوں مین 100 فیصد مریض صحت یاب ہوئے جبکہ کرٹیکل مریضوں میں سے65 فیصد مریض مکمل صحت یاب ہوئے تھےجس سے ان کا اسپتال میں طویل مدت کے لیے داخلہ کی ضرورت ہی ختم ہوگئی اور آکسیجن کی ضرورت بھی ختم ہو گئی جس سے اسپتالوں پر جو آکسیجن کی کمی کا بوجھ تھا وہ اتر گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دینا بھر میں جتنی بھی انفیکشن ڈیزیز ہوتی ہیں ان میں اس کے بچاؤکے لیے ویکسین بھی ہوتی ہے اور بیمار ہونے پر مریض کا علاج دوا سے کرایا جاتا ہے ، کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیےویکسین تو دنیا میں اب ہر جگہ دستیاب ہے مگر کورونا کے مریض کے علاج کے لیے اب تک کوئی بھی دوا دستیاب نہیں،کیوں کہ ویکسین کے نتائج کبھی بھی 100 فیصد حاصل نہیں ہوتے اس لیے دوا کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔

ہم نے نیشنل بایوتھک کمیٹی کو اپنے کلینکل ٹرائل فیس 2 اور فیس تھری کے لیے درخواست کی تھی جو منظور ہو گئی ہے اب ہم پاکستان میں بنی اس دو ا ( سی آئی وی آئی جی) کوبین الاقوامی سطح پرتسلیم کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے جبکہ یہ پہلے ہی اکیڈمکلی تسلیم شدہ ہو گئی ہےاور انٹر نیشنل جرنل میں ہماری تحقیق شائع ہو چکی ہے۔

اب ہمارے تیسرے مرحلے کی تحقیق بھی انٹر نیشنل جرنل میں شائع ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستانی بھی اپنے وطن میں ایجاد ہونے والی پہلی دوا پر دینا میں فخر کریں گے، اور یہ پاکستان کے لیے باعث فخر ہوگا۔

Related Posts