کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ نجکاری کے عمل میں غیر ضروری تاخیر سے ناکام اداروں پر مزید قرضے چڑھتے جائیں گے جبکہ خریداروں کی دلچسپی کم ہوتی جائے گی۔
موجودہ اقتصادی سست روی، ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور بلند ترین شرح سود میں سرمایہ کارنجکاری میں زیادہ دلچسپی نہیں لینگے۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ جو ادارے کھربوں روپے ڈبونے کے باوجوداپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے ان سے جان چھڑانا ہی ملکی مفاد میں ہے کیونکہ انھیں مصنوعی طور پر زندہ رکھنے کے لئے حکومت کو ضروری وسائل ضائع کرنا پڑتے ہیں جو عوام کی فلاح پر لگائے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں : نجکاری عمل تیز کرنے کا حکومتی فیصلہ، رواں سال 500 ارب کی نان ٹیکس آمدنی متوقع
ناکام ادارے ملکی سا لمیت کے لئے خطرہ بن چکے ہیں اس لئے خسارے میں زبردست اضافہ کرنے والے ان سفید ہاتھیوں کو نہ پالا جائے۔حکومت نے نجکاری کے عمل میںتمام متعلقہ اداروں اور ریگولیٹرز کو آن بورڈ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے نجکاری کا عمل مزید سست ہو جائے گا جبکہ ان اداروں میں نیب کی موجودگی سرمایہ کاروں کو متنفر کر سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ا سٹیل مل کی فروخت میں بھی بہت تاخیر ہو چکی ہے۔اس ادارے کی فروخت کے لئے ابھی تک فنانشل ایڈوائیزر تک نہیں رکھا گیا ہے جس سے متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کا پتہ چلتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ا سٹیل مل کے شراکت داروں کا شکوہ ہے کہ انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کی وزارت اور ایف بی آر بھی اسٹیل مل کے دیرینہ مسئلے کو حل کرکے اسکی بحالی میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ واضع رہے کہ اس وقت یہ ادارہ510 ارب روپے خسارے کا شکار ہے جبکہ موجودہ حکومت کے دور میںاس کا ماہانہ خسارہ اوسطاً 2.8 ارب روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : معیشت کیلئے کیے گئے مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شرو ع ہوگئے ہیں،عبدالحفیظ شیخ