مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے عائد کردہ کرفیو 81ویں روز بھی جاری ہے جبکہ مظلوم کشمیری بدستور اپنے گھروں میں محصور ہیں اور نظامِ زندگی بدستور مفلوج ہے۔
عوام اشیائے ضروریہ، خوراک اور ادویات سے محروم ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں اسکول، کالج، ہسپتال اور کاروباری ادارے بدستور بند ہیں اور ہزاروں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری معاہدے پر پاکستان اور بھارت کے نمائندگان آج دستخط کریں گے
مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت تمام ذرائع ابلاغ اور مواصلات پر پابندی برقرار ہے اور کشمیریوں کی آمدورفت کے لیے ٹرانسپورٹ بدستور معطل ہے۔
گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء موجود نہیں اور فاقوں کے باعث سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مواصلاتی نظام پر پابندی کے سبب کشمیری عوام شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں۔
حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدانوں اور عوام کو بڑی تعداد میں بھارتی فوج نے جیلوں میں قید کر رکھا ہے جبکہ متعدد رہنما نظر بند کر دئیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کے گورنر ستیا پال ملک کے حالیہ بیان کو مضحکہ خیزقرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کاز کیلئے حریت رہنماؤں کی قربانیاں بے مثال اور ناقابل فراموش ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ گورنرکے بیان کا مقصد حریت قیادت کو بدنام کرنا اورعوام کی نظرمیں انکی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل 80ویں رو زبھی معمولات زندگی مفلوج رہے