جرمنی کے معروف مصنف، بلاگر اور سیاح کرسچن بٹزمین نے فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے پر پاکستانیوں پر تنقید کی ہے ۔ کرسچن بٹزمین کا کہنا ہے کہ پاکستانی اپنے ملک میں ہونے ناانصافیوں پر کیوں خاموش رہتے ہیں۔ اگر پاکستانی اپنے مسئلے پر خاموش رہتے ہیں تو انہیں فلسطینیوں کے حق میں بھی احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
کرسچن بٹزمین نے پاکستانیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے ملک کے لیے احتجاج نہیں کیا ہے حالانکہ ان کے اپنے علاقے کچرے سے اٹے ہوئے ہیں اور لوگ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنا پیغام شیئر کرتے ہوئے کرسچن بٹزمین کا کہنا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کا گالیاں دیتے ہیں مگر اپنی رائے نہیں دیتے ایسے لوگ “بے وقوف” ہیں۔
کرسچن بٹزمین کا کہنا ہے کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں فلسطین کے حق میں اپنا موقف کیوں دیتے ۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ اپنا موقف ضرور دیں مگر کسی کو زور نہ دیں کہ وہ آپ کے کہنے کے مطابق چلے۔
انہوں نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا میں بہت زیادہ طاقت ہے اور وہ ان کی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ، “میں ان سب کی تعریف کرتا ہوں جو دن بدن صحیح کے لئے لڑ رہے ہیں اور کبھی بھی کسی تبدیلی پر یقین کرنا نہیں چھوڑتے ہیں۔”
بلاگر کرسچن بٹزمین نے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستانی کیسے سڑکوں پر آکے فلسطین کا مسئلہ حل کراسکتے ہیں جب کہ وہ اپنے ملک کے مسائل پر خاموش رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں کبھی بھی کسی بھی پاکستانی کو اپنے مسئلے کے حل کے لیے سڑک پر نکلتے ہوئے نہیں دیکھا۔
“سڑکیں ابھی تک کچرے سے کیسے پُر ہیں؟ اب بھی لوگ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر کیسے مجبور ہیں؟ انہوں نے اپنی بات کر بڑھاتے ہوئے لکھا ہے کہ لوگ سوشل میڈیا کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور پولیس کو تبدیل کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے موجودہ طرز حکمرانی کو سرکس کا نام دے دیا