مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد نافذ کردہ کرفیو آج 57ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ کشمیری حریت رہنما زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھر انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔
کرفیو کے دوران مظلوم کشمیریوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔ کشمیر میں موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ بدستور معطل ہیں جبکہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر30ہوگئی ،150زخمی
کشمیر میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مسلسل بند ہیں۔ انتظامیہ کے اصرار کے باوجود والدین نے بچوں کو کرفیو کے نفاذ کے دوران اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ کشمیری والدین کو بھارتی فوج سے اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کی کوئی امید نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 56 روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔
مظلوم کشمیری عوام کرفیو کے باعث کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں جبکہ سری نگر ہسپتال میں طبی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز کم از کم 6 مریض جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کی مصیبتوں کا احساس کرنا چاہیئے، کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھاتا رہوں گا۔
ترک صدر نے کہا کہ پاک ترک تعلقات برادرانہ اور مثالی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔کشمیر اور فلسطین کی صورتحال ایک جیسی ہے۔ 80لاکھ سے زائد کشمیری 5 اگست سے نظربند ہیں۔جبکہ کشمیری عوام بھارتی فوج کے مظالم کا دلیری سے مقابلہ کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ترک صدررجب طیب اردوان کامسئلہ کشمیرپرایک بارپھرپاکستان کی حمایت کااعلان