کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے 250 کارکنان اور ہمدردوں کو 30 ستمبر کو سرکاری سرپرستی میں قتل کیا گیا، آج 31 سال بعد بھی بھول نہیں سکتے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 250 افراد کو قتل کردینے والے آج تک آزاد گھوم رہے ہیں لیکن ہم شہداء کے خون سے کبھی غداری نہیں کرسکتے۔ حیدر آباد، لطیف آباد، قلعہ چوک اور تلسی داس روڈ سمیت مختلف علاقوں میں قتل عام ہوا جو آج بھی ہماری آنکھوں کے سامنے گھومتا ہے۔ شہدا کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں لیکن انصاف کا کہیں نام و نشان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب سکھر کاخورشیدشاہ کےمبینہ فرنٹ مین زبردست خان کے گھر دوبارہ چھاپہ
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مہاجروں پر شب خون مارنے والے 100 دہشت گرد سرکاری سرپرستی کے ساتھ آئے تھے۔ رات بھر ہم شہیدوں کے جنازے اور زخمیوں کو اسپتال پہنچتا دیکھتے رہے۔ ہم وہ روح کو زخمی کردینے والے مناظر کبھی بھول نہیں سکتے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ سیاسی محاذ پر کامیابی کے لیے قوم کے جوانوں، بزرگوں اور ماؤں نے اپنی جانوں کی قربانی دی اور آج تک جتنے ماورائے عدالت قتل ہوئے، ان پر آج تک انصاف کے منتظر ہیں۔ ہمیں موجودہ حکومت سے انصاف کی امید ہے اور ہم سازشی قاتلوں کو بے نقاب کر کے رہیں گے۔ شہدا کے کسی قاتل کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو افراد کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی ظلم و بربریت کی شدید مذمت کی۔
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر پر ذلیل و رسوا ہوا جس کا غصہ معصوم شہریوں پر نکالا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات کے باعث عالمی سطح پر بھارت کو ہزیمت کا سامنا ہوا جبکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی جارحیت سے دو افراد کی شہادت پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کا اظہارِ افسوس